اسرائیل کو تسلیم کرنے کا معاہدہ کیوں کیا
ترکی اور ایران متحدہ عرب امارات پر برس پڑے
فلسطین کی بڑی تنظیموں نے بھی معاہدے کو دھوکا قراردے دیا

فلسطینی معاہدہ کرنیوالوں کوکبھی معاف نہیں کرینگے، ایران
امارات نے اپنے محدود مفادات کےلئے فلسطینی کاز کے ساتھ غداری کی، ترکی

ایک بیان میں ایرانی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ فلسطین کے مظلوم عوام اور دنیا کی تمام آزاد قومیں غاصب اسرائیلی حکومت کے ساتھ تعلقات بحالی کو کبھی معاف نہیں کریں گی۔ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ اقدام ابو ظہبی اور تل ابیب کی طرف سے اسٹریٹجک حماقت ہے۔ اسرائیل اور یو اے ای کے معاہدے کے امریکی اعلان کے فوری بعد فلسطین نے بطور احتجاج اپنا سفر یو اے سے واپس بلالیا ہے ۔

سعودی عرب اور دیگر عرب ممالک سے ناراض ترک وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ امارات نے اپنے محدود مفادات کو پورا کرنے کیلئے فلسطینی کاز کیساتھ غداری کی۔انہوں نے کہا کہ تاریخ اور خطے میں بسنے والے لوگوں کا ضمیرمنافقانہ رویے کو فراموش نہیں کرے گا اور نہ ہی معاف کرے گا
اسرائیل کے خلاف مسلم ممالک کے اتحاد میں دڑار پڑ گئی
دوسری جنگ عظیم کے بعد عرب ممالک اسرائیلی قبضے کے خلاف مستقل مزاحمت کرتے رہے لیکن اب متحدہ عرب امارات سمیت کچھ عرب ممالک کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کیے جانے کے بعد کئی مسلم ممالک میں تحفظات پایا رہا ہے ۔ اسرائیل کو سپورٹ کرنے والے ممالک تو نہیں جھکے لیکن اسلامی ممالک کے اتحاد میں اختلاف اب شدت اختیار کر گیا ہے ۔ پچاس کی دائی میں ایک وقت تھا جب اسرائیلی فلسطین پر آہستہ آہستہ قابض ہوتے گئے کئی جنگوں کے بعد اب فلسطین صرف چند کلو میٹر کا حصہ رہ گیا ہے جسے غذا کی پٹی کاہا جاتا ہے ۔ اسی حصے کو محفوظ کرنے کے لیے یو اے ای نے اسرائیل سے معاہدہ لیکن اسرائیلی حکام نے ایک بیان میں کہا ہے وہ اسرائیل کی خود مختاری کو بڑھاتے جائیں گے معاہدہ کے سبب ان کے پلان میں تاخیر ہوسکتی ہے لیکن ان کا منصوبہ منسوخ نہیں ہوا۔

Allah Rehem kre aamin
ReplyDelete