خواتین صحافیوں کا 2 روزہ دورہ گڈانی شپ بریکنگ انڈسٹری
گڈانی شپ بریکنگ انڈسٹری بدترین بحران کا شکار
متعلقہ ادارے ایک دوسرے سے تعاون کرنے کو تیار نہیں
وفاقی اور بلوچستان حکومت کی بے حسی اور شدید نااہلی

پاکستان کونسل آف میڈیا وومن نےآگاہی دورے میں حالات کا جائزہ لیا
وفد کی قیادت میڈیا وومن کونسل کی صدر حمیرا موٹالا نے کی
گڈانی ۔ رپورٹ-جاوید اقبال
وفاقی حکومت کی غیر مؤثر پالیسیوں اور بلوچستان حکومت کی بے حسی اور شدید نااہلی کے باعث گڈانی شپ بریکنگ انڈسٹری بدترین بحران کا شکار ہے ، متعلقہ سرکاری اداروں ،اسٹیبلشمنٹ اور وفاقی و صوبائی حکومت کے مابین باہمی عدم تعاون اور گڈانی شپ بریکنگ انڈسٹری کو بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی کے باعث گڈانی شپ بریکنگ یارڈ پر بھی تعمیر و ترقی کا کام برسہا برس سے التواء کا شکار ہے، یہی وجہ ہے کہ گڈانی شپ بریکنگ انڈسٹری کی زبوں حالی کے باعث سریا انڈسٹری کو پہنچنے والے نقصانات نے ’’پاکستان ہائوسنگ اسکیم ‘‘ کے حوالہ سے وزیراعظم عمران خان کا خواب عملی طور پر پورا کرنا دشوار بنادیا ہے ۔ پاکستان کو معاشی طور پر غیر مستحکم کرنے کی سازشوں کے حوالہ سے ان باتوں کا انکشاف اس وقت ہوا، جب پاکستان کونسل آف میڈیا وومن کی ایک 14 رکنی ٹیم معروف خاتون صحافی اور کونسل کی صدر حمیرا موٹالہ کی سربراہی میں ڈسٹرکٹ لسبیلہ بلوچستان کے دو روزہ دورے پر پہنچی۔

دورے کا انتظام و اہتمام ڈسٹرکٹ لسبیلہ بلوچستان کے سینئر صحافی ، لسبیلہ پریس کلب کے خزانچی اور گڈانی شپ بریکرز ایسوسی ایشن کے فوکل پرسن منظور حسین انگاریہ نے کیا تھا ، اس موقع پر گڈانی شپ بریکنگ یارڈ کے تفصیلی دورہ اور معائنہ کے بعد گڈانی شپ بریکرز ایسوسی ایشن کے رہنمائوں وائس چیئرمین احمد اللہ ، سیکریٹری جنرل آصف علی خان ، ممبر ایگزیکٹیو کمیٹی فرخ پنجوانی اور عامر ستار نے پاکستان کائونسل آف میڈیا وومن کی 14 رکنی ٹیم کو ایک خصوصی بریفنگ بھی دی ، ستارہ امتیاز کا اعزاز پانے والے ایسوسی ایشن کے وائس چئیرمین احمد اللہ نے بتایا کہ طویل عرصہ تک شپ بریکنگ انڈسٹری کے حوالہ سے پاکستان کو دنیا کا چیمپئن ملک تسلیم کیا جاتا تھا ، مگر وفاقی سطح پر سابقہ حکومتوں کی پالیسیوں اور بلوچستان حکومت کی عدم توجہ کے سبب پاکستان ، شپ بریکنگ انڈسٹری کی دوڑ میں پیچھے رہ گیا ہے ،

اسٹیبلشمنٹ کی رسہ کشی کے باعث اب شپ بریکنگ انڈسٹری کے میدان میں بھارت نمبرون ملک بن گیا ہے جبکہ دوسرے نمبر پر بنگلہ دیش اور تیسرے نمبر پر پاکستان کو شمار کیا جاتا ہے ، خدشہ ہے کہ حکومت پاکستان نے اب بھی فوری توجہ نہ دی تو عنقریب چین اور ترکی بھی شپ بریکنگ انڈسٹری کی دوڑ میں سابقہ چیمپئن ملک پاکستان سے بازی لے جائیں گے ،ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل آصف علی خان نے بتایا کہ اب بھی گڈانی شپ بریکنگ انڈسٹری اس لحاظ سے دنیا کی واحد انڈسٹری ہے جہاں لیبر کی تنخواہوں کا تناسب دنیا میں سب سے زیادہ ہے ، گڈانی شپ بریکنگ یارڈ کے حوالہ سے اراضی ملکیت کے سرکاری تنازعات اور حکومت کی جانب سے سہولیات کی عدم فراہمی نے اس اہم ترین انڈسٹری کو بدترین مسائل سے دوچار کر رکھا ہے حالانکہ یہ وہ واحد ملکی انڈسٹری ہے جہاں سرمایہ کاری کرنے والے شپ بریکنگ سے قبل ہی فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو پیشگی ٹیکس ادئیگی کرتے ہیں ۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ ان ہتھکنڈوں کے سبب گڈانی شپ بریکنگ انڈسٹری کے معاملات مختلف سینٹ کمیٹیوں میں زیر غور رہنے کے باوجود نظر انداز کردیئے گئے جبکہ گڈانی شپ بریکنگ انڈسٹری کی ترقی کے حوالہ سے سفارشات پر مبنی فائل وزیراعظم آفس پہنچنے کے باوجود سردخانہ کی نذر کردی گئی ۔ گڈانی شپ بریکرز ایسوسی ایشن کی خصوصی بریفنگ پر پاکستان کائونسل آف میڈیا وومن کی صدر حمیرا موٹالہ نے مذکورہ رہنمائوں سے اظہار تشکر کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ کائونسل کے پلیٹ فارم سے گڈانی شپ بریکنگ انڈسٹری کے مسائل ہر فورم پر اجاگر کرکے حکومتی ایوانوں کو خواب غفلت سے جگانے کی کوششیں جاری رکھی جائیں گی تاکہ پاکستان شپ بریکنگ انڈسٹری کے حوالہ سے دنیا میں اپنا کھویا ہوا مقام اور چیمپئن شپ کا درجہ دوبارہ حاصل کرسکے ۔

بلوچستان کے ڈسٹرکٹ لسبیلہ میں وزیراعلیٰ جام کمال کے حلقہ انتخاب میں گڈانی شپ بریکنگ انڈسٹری کو تباہی کے دہانہ پر پہنچانے کے ساتھ ساتھ ’’گڈانی ماہی بندر‘‘ کی ازسر نو تعمیر کا مسئلہ بھی برسہا برس سے التواء کاشکار ہے جس کی وجہ سے 20 ہزار سے زائد ماہی گیر روزگار کے حوالہ سے بدترین مسائل کا شکار ہیں ، پاکستان کائونسل آف میڈیا وومن کی ٹیم کے ہمراہ جانے والوں میں معروف صحافی اور روزنامہ اوصاف کے ایڈیٹر انویسٹیگیشن مبشر فاروق، ڈان ویب کی بلاگر عائشہ علی ، معروف اینکر رمشا، اے آر وائی کے پروڈیوسر راحیل لودھی، صحافی رخشندہ، سنیلہ، شائستہ، شازیہ اور ٹیم کے دیگر ممبران نے اس حوالہ سے ’’گڈانی ماہی بندر‘‘ کا معائنہ کیا اور ماہی گیروں کے مقامی رہنمائوں سے بھی ملاقاتیں کیں ۔


Comments
Post a Comment