آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام
عالمی اردوکانفرنس علم وادب بکھیرتے ہوئے اختتام پذیر

عالمی اردو کانفرنس ادب کا حفاظتی ٹیکہ ہے، سہیل احمد
اردو کانفرنس سے ثقافت زندہ اور صحت مند ہے، معروف اداکار سہیل احمد
نامساعد حالات اور خوف کی فضاء کے باوجود بہترین کانفرنس ہوئی، اہل دانش
فلم اسٹارہمایوں سعید نے اپنی زندگی کے تجربات شیرکیے، سوالوں کے جواب دیئے
مہمانوں نے احمد شاہ کی خدنات کو خراج تحسین پیش کیا
معروف لکھاری انور مقصود نے طنزیہ جملوں سے محفل کو زعفران زاربنایا
انور مقصود کے تیکھے جملوں کا حاضرین نے لطف اٹھایا
رپورٹ- جاوید اقبال
آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام 13ویں عالمی اردو کانفرنس میں اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اہل علم و دانش نے کہا ہے کہ انتہائی نامساعد حالات اور خوف کی فضاءمیں آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی نے عالمی اردو کانفرنس کا انعقاد کرکے اس بات کا ثبوت دیا ہے کہ جذبے صادق اور کچھ کرنے کی لگن ہو تو سب کچھ کیا جاسکتا ہے اور آرٹس کونسل آف پاکستان کے صدر احمد شاہ نے اپنی ٹیم کے ہمراہ یہ سب کچھ کرکے دکھا دیا، اجلاس کی نظامت ڈاکٹر ہما میر نے کی، اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حسینہ معین نے کہاکہ میں خوش ہوں کہ میرا ملک جاگ رہا ہے، زندہ ہے اور اسے ہمیشہ زندہ اور باقی رہنا ہے، پہلے لوگ ان کانفرنسز میں سینکڑوں کی تعداد میں آتے تھے پھر ہزاروں میں آئے اور اب لاکھوں لوگ دنیا بھر میں اسے دیکھ رہے ہیں، انہوں نے کہاکہ احمدشاہ نے جو دیا جلایا ہے وہ نوجوانوں کے لیے ہے، اس روشنی کو نوجوان آگے لے کر چلیں گے،

منور سعید نے کہاکہ عالمی اُردو کانفرنس کو شروع کرنے کے لیے جتنے بھی اجلاس منعقد ہوئے ان میں میں شریک رہا، اکثر لوگوں نے احمد شاہ کو یہ کہاکہ اس سال وباءکے باعث کانفرنس نہ کی جائے مگر انہوں نے کہاکہ کسی بھی طرح عالمی اُردو کانفرنس تعطل کا شکار نہیں ہونی چاہیے ہم تمام ایس او پیز پر عمل درآمد کو یقینی بناتے ہوئے یہ کانفرنس ضرور کریں گے، نورالہدیٰ شاہ نے کہاکہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ احمد شاہ نے اس عالمی اُردو کانفرنس کو منعقد کرکے ایک ویکسین دی ہے، جو خوفزدہ اور ڈرے ہوئے لوگوں کو بھی قریب لے آئی اور انہیں خوشیاں فراہم کیں، انہوں نے کہاکہ پاکستان کی قومی زبان میں سے جو چیزیں چھپا دی گئی ہیں اور جن کو نظر انداز کیا گیا ہے ان کا مجموعہ اس کانفرنس میں نظر آتا ہے جہاں ہر زبان بولنے والا موجود ہے، سہیل احمد نے کہاکہ میں پاکستان سے بہت محبت کرنے والا انسان ہوں مایوسی کو اپنے قریب نہیں آنے دیتا، ثقافت کے حوالے سے اگر سوچتا ہوں تو نظر آتا ہے کہ یہاں کچھ نہیں ہے مگر پھر خیال آتا ہے کہ رہنا تو یہیں ہے اس لیے ہمیں کام کرنا ہے،
انہوں نے کہاکہ پہلے میرے ذہن میں کراچی کے نام کے ساتھ صرف سمندر کا تصور اُبھرتا تھا مگر اب احمد شاہ کا نام بھی ساتھ ذہن میں آتا ہے، انہوں نے کہاکہ عالمی اردو کانفرنس ایک حفاظتی ٹیکہ ہے جو ہر سال لگتے رہنا چاہیے تاکہ ہماری ثقافت زندہ اور صحت مند رہے، اباسین یوسف زئی نے کہاکہ اس کانفرنس کے انعقاد سے ادباءاور کتابوں کی توقیر میں اضافہ ہوا ہے ، احمد شاہ کراچی کے لیے ”امن شاہ“ ہے ، ڈاکٹر فاطمہ حسن نے کہاکہ اس کانفرنس کے انعقاد سے روایت اور ثقافت کی حفاظت کی گئی ہے، یہ ثقافت ہی ہے کہ جو ہمارا تشخص بناتی ہے، کراچی کا تشخص اب آرٹس کونسل کراچی سے جُڑ گیا ہے، ڈاکٹر قاسم بگھیو نے کہاکہ پہلے ایسا محسوس ہوتا تھا کہ کراچی دارالحکومت ہے مگر اب جب سے احمد شاہ نے آرٹس کونسل کراچی کو سنبھالا ہے تو معلوم ہوتا ہے کہ کراچی سندھ کا ہی دارالحکومت ہے جہاں مختلف زبانیں بولنے والے لوگوں کو لاکر جوڑ دیا گیا ہے، مبین مرزا نے کہاکہ وباءکے دنوں میں محبتوں کو فراموش کردیا جاتا ہے مگر آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی اب بھی محبتیں تقسیم کررہا ہے، صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے کہاکہ اس کانفرنس کو کرنے کے دو مقاصد تھے پہلا یہ کہ ہر حال میں زبان و ثقافت کو زندہ رکھنا چاہیے کیونکہ تمام تر حفاظتی اقدامات کے ساتھ کام کیا جاسکتا ہے، دوسرا مقصد اس کانفرنس کا یہ ہے کہ ہر طرح کی صورت حال میں مکمل ذمہ داری کے ساتھ کام ہوسکتے ہیں،

انہوں نے کہاکہ یہ ایک ٹیم ورک ہے جس میں کوئی چھوٹا اوربڑا نہیں ہے، انہوں نے عالمی اُردو کانفرنس میں شریک ہونے والے تمام مہمانوںاور شرکاءکا شکریہ ادا کیا اور اس کانفرنس کی کامیابی پر انہیں اور اپنی ٹیم کو بھرپور مبارکباد پیش کی، انہوں نے اعلان کیا کہ کورونا کی وباءاگر کنٹرول میں آجاتی ہے تو 23مارچ سے پہلے ہفتے میں قومی ثقافتی کانفرنس منعقد کریں گے جس میں تمام زبانوں اور ثقافتوں کو جمع کیا جائے گا، اس موقع پر احمد شاہ نے آئندہ سال2تا5 دسمبر2021ءکو 14ویں عالمی اُردو کانفرنس منعقد کرنے کا اعلان کیا جبکہ اجلاس کے اختتام پر انہوں نے مختلف قراردادیں بھی پیش کیں جن کی تمام حاضرین نے ہاتھ اٹھا کر بھرپور تائید کی۔کانفرنس کے اختتام پر معروف لکھاری انور مقصود نے اپنے چبھتے ہوئے جملوں کی کاٹ سے محفل کو زعفران زار بنانے کے ساتھ ساتھ جملوں کے وار سے ارباب اختیار کو بھی خوب آئینہ دکھایا، تیکھے جملوں کا حاضرین نے بھی خوب لطف اٹھایا اور دل کھول کر داد ی،آخر میں آرٹس کونسل کے صدر احمد شاہ نے انور مقصود کو پھولوں کا گلدستہ پیش کیا،اختتامی اجلاس کے بعد مہمانوں کو اجرک کے تحائف پیش کئے گئے۔


Comments
Post a Comment